ان تکلیف میں نہ صرف درد، بلکہ پٹھوں کا کھچاؤ ، سوجن اور جوڑوں کا درد بھی شامل ہے۔
تحقیق کے مطابق خواتین اساتذہ کا گردن جھکا کرکاپیاں چیک کرنا، بلیک بورڈ زیادہ استعمال کرنا، زیادہ دیرتک کھڑے رہنا اور ذہنی دباؤ ان تکلیف کی اہم وجوہ ہیں، جوان کی زندگی کو بری طرح متاثر کررہی ہیں۔ ان تکلیف کے اثرات نہ صرف جوڑوں ، بلکہ خواتین اساتذہ کے پورے جسم پر پڑتے ہیں۔عمر اور وقت کے ساتھ یہ تکلیف بڑھتی چلی جاتی ہیں اور نوبت جسمانی معذوری تک پہنچ سکتی ہے۔ اگر جسم پر پڑتے ہوئے اثرات کوزیر غور لایاجائے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کچھ درد کمر کے مہروں کی خرابیوں سے منسلک بھی ہوتے ہیں، جن میں گردن یاکمر کادرد شامل ہے، جو بڑھتے بڑھتے بازوؤں اور ٹانگوں تک پہنچ جاتا ہے اور جسم سن ہونے لگتا ہے ۔ اس درد کابروقت علاج اور احتیاط بہت ضروری ہے۔
دنیا بھر میں ڈینگی وائرس پہلے بھی کروڑوں انسانوں کو شکار بناتا آیا ہے،تاہم پچھلے چند ہفتوں میں یہ رفتہ رفتہ پاکستان بھر اور خاص طور پر صوبہ سندھ میں پھر شدت اختیار کر رہا ہے۔اس وائرس کے پھیلاؤ کے باعث مریضوں کی تعداد میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔اس کا پرانا نام ہڈی توڑ بخار تھا۔یہ مرض نیا نہیں ہے،بلکہ اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔اس مرض کے وبائی شکل میں پھیلنے کا ذکر سترھویں صدی کی تاریخ میں بھی ملتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کے ایک ارب سے زیادہ افراد ڈینگی وائرس سے متاثر ہیں۔کئی ممالک جن میں پیراگوئے،وینز ویلا،پیرو،میکسیکو،کولمبیا،برازیل،،بولیویا،ایل سلواڈور،پاکستان اور بھارت شامل ہیں،اس وائرس کی زد میں آچکے ہیں۔
موسم برسات میں بارشوں اور سیلاب کے بعد مختلف قسم کی بیماریوں کے پھیلنے کا زبردست اندیشہ ہوتا ہے جو وبائی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔ان بیماریوں پر قابو پانے کے لئے عمومی نوعیت کی آسان اور حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں پانی سے پھیلنے والی بیماریوں،ملیریا،آنکھوں کی بیماریاں،جلدی بیماریاں۔
سرد موسم میں ٹھنڈے پانی سے نہانا بظاہر تکلیف دہ لگتا ہے تاہم سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ ٹھنڈے پانی سے نہانا در حقیقت متعدد صحت بخش فوائد کا حامل ہے۔جو درج ذیل ہیں۔
ہماری زندگیوں میں افراتفری اور جذباتیت نے بہت جگہ بنا لی ہے۔خواتین،بچے،بڑے،بوڑھے ہی نہیں بلکہ اور جوان مرد تک جذباتی خلفشار میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ہمیں اسی زندگی میں سے کچھ لمحے اپنے لئے نکال کر اپنے بہتر حالات بنانا چاہئیں۔یوگا ایک ایسی ورزش ہے جو کم سے کم وقت میں بغیر کسی مشین کے ہر عمر کے افراد کی جسمانی نشوونما کے لئے مفید ہے۔
سردیوں میں بس سٹاپ،ریل اسٹیشن یا بازاروں میں گزرتے ہوئے ایک آواز تو آپ نے ضرور سنی ہو گی جو آپ کے ٹھٹھرتے ہوئے جسم میں ایک تازگی بھر دیتی ہو گی:”گرم انڈے“۔سچ تو یہ ہے کہ انڈوں کی اہمیت کا اندازہ یا تو سردیوں میں ہوتا ہے یا ڈائٹ کے وقت۔دراصل انڈے ہماری غذا کا ایک اہم جز ہیں۔ایک درمیانے سائز کے انڈے (53 گرام) میں سات گرام مکمل پروٹین ہوتا ہے،ایک مکمل پروٹین ہونے کا مطلب ہے کہ ایک انڈے میں وہ تمام ضروری نو امینو ایسڈ ہوتے ہیں جو ہمیں نشوونما اور مرمت کے لئے درکار ہوتے ہیں۔زیادہ تر پودوں پر مبنی غذائیں،جیسے اناج،پھلیاں،میوے اور بیج نامکمل پروٹین ہیں کیونکہ ان میں ایک یا ایک سے زیادہ ضروری امینو ایسڈ کی کمی ہوتی ہے جس کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔
صدیوں سے لوگوں کے درمیان زخموں کے علاج‘عفونتوں سے تحفظ‘اور دیگر صحت کے مسائل کے حل کے لئے استعمال ہونے والی مقبول و معروف ”ہلدی“ کی مسیحائی طاقت کا پوشیدہ راز سائنسدانوں نے دریافت کر لیا ہے۔جو کہ اس مصالحہ میں موجود ایک جُز Curcumin ہے۔
فشارِ خون یا بلڈ پریشر کو دو اقسام میں منقسم کیا جا سکتا ہے۔پہلی قسم بُلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر/ہائپر ٹینشن) اور دوسری قسم کم فشارِ خون (لو بلڈ پریشر/ہائپو ٹینشن) کہلاتی ہے۔ان میں اوّل الذکر قسم ایسی ہے،جو زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ذیل میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثرہ مریضوں کے لئے احتیاطی تدابیر درج کی جا رہی ہیں،جن پر عمل کر کے خون کا دباؤ کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے،لیکن اس کے ساتھ ادویہ کی مقررہ کردہ خوراک کا وقت پر استعمال ازحد ضروری ہے۔
نرسری سے پی ایچ ڈی تک ہر پڑھائی اب آنلائن ہو چکی ہے۔ اور اس نئے طرز زندگی کے بہُت سے منفرد پہلوؤں میں سے ایک پہلو ہمارے سکرین ٹائم کا کی گنا بڑھ جانا ہے۔ اس مضر صحت عادت کے لیے کسی زمانے میں آنکھوں کے سپیشلسٹ لوگوں کو سکرین ٹائم کم سے کم کرنے کا کہا کرتے تھے۔ لیکن آج کل کے زمانے میں laptop اور موبائل کی سکرین سے بچنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔
کشمش کو تو آپ نے دیکھا ہی ہو گا جو کہ انگور خشک کر کے بنائی جاتی ہے اور اس کی رنگت گولڈن،سبز یا سیاہ ہو سکتی ہے۔وٹامنز،فائبر اور منرلز سے بھرپور کشمش سب سے زیادہ استعمال ہونے والا میوہ بھی ہے جو کہ کسی سپر فوڈ کی طرح کام کرتی ہے۔کچھ لوگ اسے پانی میں بھگو کر بھی کھاتے ہیں اور یہ طریقہ کشمش کو صحت کے لئے زیادہ فائدہ مند بنا دیتا ہے۔