ہم چھوٹی موٹی بیماریوں کے لئے نزدیک کے ہسپتال کا رخ کرتے ہیں یا پھر کسی دوا کی دکان سے دوا خرید لاتے ہیں لیکن بھول کر بھی یاد نہیں کرتے کہ قدرت کے خزانے میں کسی دوا کی کمی نہیں اور ہماری روزمرہ کی زندگی میں ان کا بڑا اہم حصہ ہے۔جب حکیموں اور ویدوں کا چلن عام تھا،ہمارے باورچی خانے میں موجود مصالحے اور سبزیاں ان کے علاج کا حصہ ہوا کرتے تھے اور یہ طبی نسخے درحقیقت بڑے مفید اور موثر ہوتے تھے یعنی ”ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا“۔
منقے غذائیت سے بھرپور خوراک ہیں ان میں وٹامنز‘معدنیات‘پولی فینول اینٹی آکسیڈنٹس اور ریشے تازہ انگوروں سے زیادہ پائے جاتے ہیں۔منقوں میں کیلشیم‘فولاد‘میگنیز‘میگنیشیم‘تانبہ‘فلورائیڈ اور زنک موجود ہوتا ہے 100 گرام منقوں سے دن بھر کی فولاد کی ضرورت کا 23 فیصد جسم کو مل جاتا ہے۔منقے بی کمپلیکس‘تھیامن‘پریڈکسائن‘ریبوفلاون اور پینٹوتھینک ایسڈ سے بھرپور ہیں منقوں میں ریز ویرا ٹول نامی اینٹی آکسیڈنٹ پایا جاتا ہے جو دل کے امراض سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
جب میں سات سال کی تھی تو پہلی مرتبہ سکول کیمپ میں گئی۔ وہاں ہم سب سے کہا گیا کہ ہم اپنے گھر والوں کو خط لکھیں۔ میں نے اپنی والدہ کو انگلش میں ایک مفصل خط لکھا، جس میں انھیں بتایا کہ ہم وہاں کیا سرگرمیاں کر رہے ہیں۔ پھر میں نے یہی خط لفظ بہ لفظ ڈچ زبان میں ترجمہ کر کے اپنے والد کو لکھا۔ یہ کہانی آج بھی روانی سے انگلش اور ڈچ زبانیں بولنے والے میرے والد کو ہنسا دیتی ہے۔
معدے کی حساسیت کا اندازہ دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں کے ردعمل سے ہوتا ہے۔عام طور پر ثقیل غذائیں بڑھتی ہوئی عمر میں دیر سے ہضم ہوتی ہیں اور لوگ بچوں کی طرح ہلکی غدود ہضم اور سادہ غذاؤں کا استعمال شروع کر دیتے ہیں۔اکثر معالجین بھی بڑوں کے 3 بڑے کھانوں کو 5 یا 6 بار کے مختصر کھانوں پر تقسیم کرتے ہیں۔
چمک دار اور صاف ستھرے دانت والے لوگ دوسروں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔خوبصورت دانت مسکراہٹ کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔دانت چہرے کی خوبصورتی کا ایک حصہ ہیں۔اگر دانتوں میں کسی قسم کا نقص یا بیماری ہو جائے تو خوبصورتی ماند پڑھنے کے ساتھ ساتھ بہت سی نعمتیں کھانے سے معذوی ہو جاتی ہے۔دانتوں کی دیکھ بھال جسم اور چہرے کی نسبت کہیں زیادہ کرنی چاہیے۔
ناشپاتی کھائی ہے کبھی آپ نے؟یہ میٹھا اور کرنچی سا پھل ٹھنڈے موسم کی سوغات ہے جس میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی تعداد پائی جاتی ہے جو متعدد امراض سے لڑنے کیلئے مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں مدد دیتے ہیں۔یہ پھل مجموعی صحت کیلئے زبردست ہے جس کی وجہ اس میں فائبر،اہم غذائی اجزاء اور منرلز کا موجود ہونا ہے اور صرف ایک ناشپاتی روزانہ کھانا ہی صحت کو بہت زیادہ فائدہ پہنچانے کیلئے کافی ہے۔
بلڈ پریشر کیا ہوتا ہے۔یہ خون میں پیدا ہونے والی دو قوتوں کا نتیجہ ہے۔ایک قوت دل پیدا کرتا ہے اور اس قوت کے ذریعہ دل خون کو شریانوں میں دھکیلتا ہے جس کا مقصد جسم میں خون کی گردش کا نظام جاری رکھنا ہوتا ہے جبکہ دوسری قوت خون کی شریانوں میں پیدا ہوتی ہے جو کہ خون کے بہاؤ میں مزاحمت پیدا کرتا ہے اور اس طرح سے قدرتی طور پر خون کی شریانوں میں خون کا دباؤ پیدا ہو جاتا ہے۔اس خون کے دباؤ کو بلڈ پریشر کہتے ہیں۔
یہ عین ممکن ہے کہ آپ دفتر میں سینڈوچز یا اپنا کھانا لے جانے کے لیے پلاسٹک کے ڈبوں کا استعمال کر رہے ہوں یا گھر میں کھانا فریزر میں محفوظ کرنے کے لیے بھی انھی ڈبوں کا استعمال کر رہے ہوں۔ بہت سے افراد ایسے بھی ہیں جو پلاسٹک کے ڈبوں یا پلیٹوں میں ہی کھانا مائیکروویو میں گرم بھی کر لیتے ہیں۔
کھٹی میٹھی اسٹرابیری بچوں اور بڑوں سب ہی کو پسند ہوتی ہیں، لیکن انسانی جسم اور صحت پر اس کے اثرات سے بہت سے لوگ ناواقف ہیں۔دنیا بھر میں اسٹرابیریز کی 600 سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جبکہ اس پھل کی بڑی تعداد میں پاکستان میں بھی افزائش ہوتی ہے جس میں سالہا سال اضافہ ہو رہا ہے۔ماہرین غذائیت کی جانب سے اسٹرابیری کو صحت کی ضمانت قرار دیا جاتا ہے، اسٹرابیری کا استعمال میٹھی غذاؤں جیسے کے آئسکریم،ملک شیک اور دیگر مشروبات کا ذائقہ بڑھانے کے لئے کیا جاتا ہے، اسٹرابیری کا روزانہ استعمال نہ صرف انسانی قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ انسانی جسم کو مضر صحت مادوں سے پاک کر کے صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔
دنیا بھر میں کووڈ۔19 جیسے وبائی مرض نے ہمیں یہ باور کرایا ہے کہ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہونا کتنا ضروری ہے۔صحت مند زندگی گزارنے کے لئے غذائیت سے بھرپور غذا کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزشیں کی جاتی ہیں،وہیں تیراکی (swimming) بھی ایک بہترین ورزش سمجھی جاتی ہے۔