جب ہڈیاں کم زور ہو جاتی ہیں تو ان میں خستگی اور بھُر بھُراپن پیدا ہو جاتا ہے ۔ہڈیوں کا بھُر بھُراپن (OSTEOPOROSIS)ایک خاموش بیماری ہے۔یہ اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتی،جب تک کہ جسم کی کوئی ہڈی ٹوٹ نہیں جاتی۔ہڈیاں جان دار بافتوں(TISSUES)کی مانند ہیں ،جو ہٹتی اور بدلتی رہتی ہیں ۔چناںچہ انھیں افزایش کے لیے متوازن اور صحت بخش غذاؤں کی ضرورت پڑتی ہے ،مثلاً کیلسےئم،ہارمون،حیاتین”د“(وٹامن ڈی)،حرارے(کیلوریز)اورلحمیات(پروٹینز)وغیرہ ۔
برطانیہ میں سائنسدان ایسی بریڈ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو صحت کے لیے اتنی ہی مفید ہو جتنی خالص گندم کی روٹی ہوتی ہے مگر ذائقے اور دکھائی دینے میں بالکل عام سفید ڈبل روٹی جیسی ہو۔
ٹھنڈے میٹھے خربوزے کی پھانکیں ہر کسی کے لئے پسندیدہ ہوتی ہیں۔بچے بڑے اور بوڑھے افراد سب ہی اس خوش ذائقہ پھل سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔یہ عموماً گولائی کی شکل میں لیکن قدرے چینی بال کی طرح دکھائی دیتا ہے۔پکا ہوا تازہ خربوزہ مٹھاس سے بھرپور ہوتا ہے۔اس میں پانی کی تقریباً 95 فیصد مقدار موجود ہوتی ہے جبکہ یہ حیاتین اور معدنیات سے بھی بھرپور ہے۔
یہ نمک جسے سیندھا نمک بھی کہاجاتاہے ،پوری دنیا میں مشہور ہے ۔پاکستان میں کھیوڑہ کے مقام پر اس کی کانیں ہیں جہاں سے اسے نکال کر پوری دنیا میں بھیجا جاتاہے۔ مغربی دنیا میں اسے ہمالیئن اور پنک سالٹ بھی کہا جاتا ہے ۔آپ نے گلابی رنگ کے بڑے بڑے ٹکڑے دیکھے ہوں گے۔انہیں تراش کر آرائشی اشیاء بھی بنائی جاتی ہیں۔مثلاً ٹیبل لیمپ، ایش ٹریز اور دوسری اشیاء۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے ”امراضِ قلب و گُردہ،فالج،نابینا پَن اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا اصل محرک بُلند فشارِ خون ہے۔اگر بلڈ پریشر قابو میں رہے،تو ان امراض پر کنٹرول رکھنا کچھ زیادہ مشکل نہیں۔“دُنیا بھر سمیت ہمارے ملک میں بھی ہائی بلڈ پریشر کا مرض عام ہے اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ اکثریت اپنے اس مرض سے ناواقف ہے،کیونکہ زیادہ تر افراد میں بُلند فشارِ خون کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں،اسی لئے اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔
ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ صحت کیلئے مفید بیکٹیریا سے بھرپور غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر، شوگر کی سطح کو کم کرنے، سوزش کم کرنے اور صحت مند وزن کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔خمیر شدہ کھانوں جیسے دہی اور دیگر غذاؤں میں موجود صحت بخش بیکٹیریا یا فنگس معدے کیلئے مفید ہے۔دہی دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی مقبول ترین غذاؤں میں سے ایک ہے۔
اگر آپ ٹرین کی پٹریوں کے قریب رہتے ہیں اور ان پر سے ہر صبح ایک ہی وقت پر گزرتے ہیں تو قوی امکان ہے کہ آپ ٹرین کے انجن کی آواز سے مانوس ہو جائیں گے اور آپ کو وہ شور سُنائی دینا بند ہو جائے گا جو کہ اس آواز سے غیر مانوس افراد کو سُنائی دیتا ہے۔
موسمِ سرما رخصت ہو رہا ہوتا ہے اور گرمیوں کا آغاز ہونے والا ہوتا ہے کہ اسٹرابیری ٹھیلوں اور سپر مارکیٹوں میں نظر آنے لگتی ہے۔یہ صاف ستھرے گتے کے ڈبوں میں بند ہوتی ہے۔پھل فروش ڈبے کو کھول کر رکھ دیتے ہیں، تاکہ خریدار اسٹرابیری کی گہری سرخ رنگت دیکھ کر اس کی طرف متوجہ ہوں۔اسٹرابیری کو غذائیت کا گھر کہا جاتا ہے، اس لئے کہ یہ ہما
کچھ برسوں قبل میں نے چند وجوہات کی بنا پر روزانہ نہانا چھوڑ دیا تھا۔ کورونا وائرس کے سبب گھر سے کام، ایک ایسا پارٹنر جو مجھ سے کم نہاتا تھا اور سُستی و کاہلی کے سبب میں نے تقریباً تین دہائیوں پُرانی عادت چھوڑ دی۔
ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے،جس میں مبتلا افراد کے خون میں گلوکوز کی سطح نارمل سے زائد رہتی ہے۔اس کی وجہ سے دل کی بیماریوں اور اس کی پیچیدگیوں کے خطرات ہر وقت سر پر منڈلاتے رہتے ہیں۔تاریخ بتاتی ہے کہ ذیابیطس کا آغاز بھی ہمارے پڑوسی ملک میں دوسری صدی میں ہوا۔اس زمانے کے ایک وید نے نہ صرف اس کی تشخیص کی،بلکہ اس کی کلاسی فکیشن بھی ذیابیطس ٹائپ 1 اور ذیابیطس ٹائپ 2 میں کی،لیکن انیسویں صدی میں یہ کلاسی فکیشن رد کر دی گئی اور جو نئی کلاسی فکیشن سامنے آئی،اس کے مطابق ذیابیطس کو دو اقسام،انسولین پر انحصار کرنے والی ذیابیطس آئی ڈی ڈی ایم "Insulin Dependent Diabetes Mellitus" اور انسولین پر نہ انحصار کرنے والی ذیابیطس این ڈی ڈی ایم "Noninsulin Dependent Diabetes Mellitus" میں منقسم کیا گیا۔