مشہور تاریخ دان کرنل مارک ولکس لکھتے ہیں کہ ’ٹیپو سلطان قد میں والد حیدر علی سے چھوٹے تھے۔ ان کا رنگ کالا تھا۔ آنکھیں بڑی بڑی تھیں۔ وہ عام سے دکھتے تھے اور وزن میں ہلکے کپڑے پہنتے تھے اور اپنے ساتھ رہنے والوں سے بھی ایسا ہی کرنے کے لیے کہتے تھے۔ ان کو بیشتر گھوڑے پر سوار دیکھا جاتا تھا۔ وہ گھڑسواری کو بہت بڑا فن مانتے تھے اور اس میں انھیں مہارت بھی حاصل تھی۔ انھیں ڈولی میں سفر کرنا سخت ناپسند تھا۔‘
یہ سنہ 1999 کے ماہ مئی کے پہلے ہفتے کی بات ہے جب ایک دن انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کارگل کے ایک مقامی شخص تاشی نامگیال بٹالک سیکٹر میں اپنے گمشدہ یاک کی تلاش میں سرگرداں تھے۔
اپنی 30 سالہ زندگی کے دوران ’سی وائز جائنٹ‘ کو ’دنیا کا سب سے بڑا جہاز‘، ’انسانوں کا بنایا گیا سب سے بڑا جہاز‘، ’سب سے زیادہ تیل لے جانے کی صلاحیت رکھنے والا جہاز‘ جیسے کئی خطابات ملے۔