اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو 20 دسمبر کو جاری کردہ اسٹے اور مرکزی درخواست پر نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
14 دسمبر 2023ء کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سائفر کیس کے ٹرائل کو فوری روکنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ہائیکورٹ نے اسٹے اور مرکزی درخواست پر ایف آئی اے کو 20 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اور انگزیب نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے لیے قانونی کارروائی کے پورے نہ ہونے کی شکایت پر سماعت کی، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل نے عدالت سے آئندہ سماعت تک ٹرائل کو روکنے کی درخواست کی، جو کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران، وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم نے بتایا کہ “چار دسمبر کے ٹرائل کورٹ کے آرڈر کو چیلنج کیا گیا ہے”، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ “مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی یہ آرڈر میں کیا کہہ رہے ہیں، رپورٹ آ جائے پھر دیکھتے ہیں”۔
یہ محکمہ یاد دیتا ہے کہ سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ اس سلسلے میں اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس پر سماعت کی، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی گئی، فرد جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پڑھ کر سنائی، تاہم شاہ محمود قریشی اور عمران خان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
اس موقع پر، ایف آئی کے سپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباسی نقوی عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ سربراہ پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل عثمان گل اور شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک بھی عدالت میں موجود تھے۔ بعد ازاں، فرد جرم عائد ہونے کے بعد سائفر کیس کا باقائدہ ٹرائل اڈیالہ جیل میں شروع ہوجائے گا، عدالت نے استغاثہ سے شواہد طلب کرتے ہوئے آفیشل سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
1 Comment