‘تحریک انصاف کے کارکنوں پر ملٹری ٹرائل ہونے کا امکان ہے، اس سے مزید خوف اور ناامیدی کا منظر نامہ خیز ہو سکتا ہے، جس سے پی ٹی آئی کے ووٹرز کی حوصلہ افزائی میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔’ – سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا تجزیہ
‘اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف لگائے گئے الزامات پر چرچا ہورہی ہے، جس میں انہیں نااہل قرار دینے اور آئندہ انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے کا مقدمہ شامل ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اظہار کیا ہے کہ شہری حلقوں میں پی ٹی آئی کی پوزیشن اب مضبوط نظر آرہی ہے، لیکن اگر انہیں لیول پلیئنگ فیلڈ مل گئی تو یہ شہروں میں کامیاب ہوسکتی ہے۔ تاہم، آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل نہیں ہوگا۔
وڑائچ نے کہا ہے کہ یہ لگتا ہے کہ عمران خان کو نااہل قرار دینے کا منصوبہ ہے اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کو فوجی عدالتوں میں ملٹری ٹرائل ہونے کا امکان ہے، جس سے مزید خوف اور ناامیدی کا منظر نامہ ہوسکتا ہے اور ووٹرز کا حوصلہ متاثر ہوگا۔
وہ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے بڑے حقیقی اختلافات ہیں اور ان دونوں نے نواز شریف کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب نئی مقتدرہ قائد ن لیگ کو سپورٹ کر رہے ہیں، جس کے باعث بیانیہ میں تضاد پیدا ہوا ہے اور نواز شریف پرانی مقتدرہ کی تنقید کر رہے ہیں لیکن نئی مقتدرہ کے ساتھ چل رہے ہیں۔
وڑائچ نے کہا ہے کہ پرانی عدلیہ نے قائد ن لیگ کے خلاف فیصلے دیئے لیکن آج کی عدلیہ انہیں ریلیف دے رہی ہے، نواز شریف نے اس تضاد سے نکلنے کیلئے انتقام نہیں بلکہ حساب کا بیانیہ اپنالیا ہے اور یہ بات درست ہے نواز شریف اس وقت اکیلے لڑرہے ہیں ان کے مخالف کوئی نہیں ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ جن لوگوں نے اس وقت غلط کیا انہیں بھگتنا چاہیئے اور جسٹس منیر سے لے کر آج تک جن ججوں اور جن جرنیلوں نے مارشل لاء لگائے ہیں ان کے خلاف کم از کم علامتی فیصلے تو آنے چاہئیں۔’
Read more:The president of the Turkish football club punched the referee in the face
1 Comment