سائنسی تحقیق کے مطابق ورزش دل اور فالج کے مریضوں کے لئے دوا جتنی ہی موثر ہے۔سائنس دانوں کی اس تحقیق کے دوران تین لاکھ سے زیادہ مریضوں پر ورزش اور دوائیوں کے اثرات کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔یہ بات سامنے آئی کہ ورزش جہاں دل کی بیماری میں ادویات جتنی ہی کارگر ثابت ہوئی،وہیں فالج کے مریضوں پر اس کا اثر دوا سے زیادہ ہوا۔فی زمانہ بہت کم بالغ افراد ضروری ورزش کرتے ہیں جب کہ ادویات کے استعمال میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
جدید سہولتوں نے انسانی زندگی میں آسانیاں تو پیدا کی ہیں لیکن انسان کی صحت کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔وہ دن بہ دن پُرآسائش زندگی کا عادی اور غیر متحرک ہو رہا ہے جس کے باعث اسے سنگین قسم کے عارضے گھیر رہے ہیں۔
جسم انسانی کی صحت کے لئے ورزش کی اہمیت ہر دور میں تسلیم کی گئی ہے اور کوئی اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ ورزش ہر عمر میں یکساں مفید ہے۔
جسم کی مثال ایک مشین کی مانند ہے۔اگر کسی مشین کو استعمال میں نہ لایا جائے تو وہ گویا زنگ آلود ہو جاتی ہے۔اس طرح اگر جسم انسانی کو مناسب حرکت نہ دی جائے تو نہ صرف موٹاپا آجائے گا بلکہ مشین کے اعضاء کی کارکردگی میں فرق آجائے گا۔ورزش ایک بہترین عمل ہے جس سے جسم چاک و چوبند رہتا ہے اور قوت و چستی کا احساس ہوتا ہے۔کبھی کبھار ورزش کرنا بجائے فائدے کے نقصان دہ ہو سکتا ہے ہر عمر اور جسم کے لحاظ سے ورزش کا تقاضا اور ضرورت الگ الگ ہے۔
تیس سال سے قبل عمر میں زور دار اور تھکا دینے والی ورزش مناسب ہے۔دوران ورزش خون کی رفتار میں اضافہ ہو جاتا ہے جسم کے ہر حصے میں خون کی فراہمی بڑھ جاتی ہے،سانس کی رفتار بڑھتی اور سانس گہرے ہو جاتے ہیں۔ورزش سانس اور خون کی نالیوں جو تنگ ہو چکی ہوں دوبارہ بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ورزش سے چربی پگھلتی اور موٹاپا ختم ہوتا ہے۔
جسم کے جن خلیات کو مناسب مقدار خون نہیں ملتا مثلاً ہارٹ اٹیک میں تو دل کے وہ خلیات مردہ ہو جاتے ہیں۔ورزش سے آکسیجن اور خون کا بہاؤ تیز ہو کر خون صاف ہو کر ایک ایک خلیے تک پہنچ جاتا ہے۔صرف پھیپھڑوں اور دل ہی نہیں بلکہ جسم کے ہر عضو معدہ،جگر،مثانہ گردے اور دماغ سب کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔ورزش سے دماغی اعصاب کو طاقت ملتی ہے اور جسمانی صحت بہتر ہو جاتی ہے۔جسمانی عضلات اور جوڑ بہتر کام کرتے ہیں۔جو لوگ ورزش نہیں کرتے عموماً وہ قبض،بدہضمی اور گیس کے امراض میں مبتلا رہتے ہیں۔اس کے علاوہ خون کی رگوں کو تنگ کرنا،کولیسٹرول کا بڑھ جانا،ہائی بلڈ پریشر،ذیابیطس اور موٹاپا وغیرہ ہو سکتے ہیں۔اگر ورزش کے لئے مندرجہ ذیل طریقے اپنائے جائیں تو اس سے صحت بحال رہتی ہے۔
پاؤں کی جانب جھکیں اور اپنے دونوں ہاتھ زمین پر لگائیں۔پھر سیدھے کھڑے ہوں اور بائیں طرف یہ عمل دہرائیں۔خیال رہے کہ دونوں گھٹنے نہ مڑیں اور کہنیاں بھی نہ مڑنے پائیں۔ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو زمین پر لگانے کی کوشش کریں۔پیٹ کے لئے یہ ورزش بہت اچھی ہے۔عموماً خواتین کو بڑھے ہوئے پیٹ کی وجہ سے بہت سے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔وہ اس سے نجات کے لئے طرح طرح کے ٹوٹکے استعمال کرتی رہتی ہیں۔بڑھے ہوئے پیٹ کو کم کرنے کے خواہش مند افراد کے لئے یہ ورزشیں مفید ہو سکتی ہیں۔
زمین پر بائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ جائیں اور اپنا وزن بائیں کہنی پر ڈال لیں۔اپنا دایاں گھٹنا پیٹ کے ساتھ لگائیں اور اب بائیں ٹانگ کو اٹھا کر سیدھا کریں۔جہاں تک ہو سکے اپنا دایاں ہاتھ بھی دائیں ٹانگ کی طرف کھینچیں یہ عمل ایک سائیڈ پر تین مرتبہ دہرائیں پھر دوسری طرف بھی یہی عمل کریں۔بائیں طرف لیٹ کر اپنا وزن بائیں کہنی پر ڈالیں اور دائیں ٹانگ اور دایاں ہاتھ دونوں اوپر کی طرف اٹھائیں اور کھنچاؤ محسوس کریں پھر دائیں طرف کی کروٹ پر لیٹ کر بائیں ٹانگ اور ہاتھ اوپر اٹھائیں۔
زمین پر بالکل سیدھا لیٹیں۔کمر کو اٹھا کر دونوں ہاتھوں پر رکھیں اور ٹانگوں کو اندر کی طرف کھینچ کر انگوٹھوں پر توازن قائم کریں۔زمین سے صرف کہنیوں تک بازو اور پاؤں کی انگلیاں چھونی چاہئیں۔یہ ورزش رانوں اور پیٹ کے لئے مفید ہے۔
زمین پر سیدھا لیٹیں،کمر کو ہاتھوں پر رکھیں اور اپنا سارا جسم اوپر کو اٹھا لیں۔صرف کندھے زمین کو چھوئیں۔بائیں ٹانگ کو سیدھا رکھیں اور دائیں ٹانگ کو موڑ کر پیٹ تک لائیں اور پاؤں کا رخ بائیں ٹانگ کے گھٹنے کی طرف رکھیں۔اسی طرح دوسری ٹانگ کے ساتھ بھی یہی عمل دہرائیں۔یہ ورزش اگرچہ ذرا سی مشکل ہے کمر،بازو اور رانوں کے لئے مفید ہے۔دونوں ٹانگیں فاصلے پر رکھ کر زمین پر لیٹ جائیں۔بایاں بازو سر کے اوپر لے جا کر دائیں طرف کو مڑ جائیں کہ کمر میں کھنچاؤ محسوس ہو۔پھر دوسرا بازو اوپر لا کر بائیں طرف مڑ جائیں۔
یہ ورزش پیٹ کے پٹھوں کے لئے مفید ہے۔زمین پر لیٹ جائیں پھر ہاتھ اور پاؤں دونوں کو کھینچتے ہوئے بیٹھنے کی کوشش کریں۔پاؤں کے انگوٹھے اور ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک ہی رخ کی طرف کھینچیں۔دو تین سیکنڈ تک رکیں پھر لیٹ جائیں اب دوبارہ کریں۔پہلے بائیں طرف کوشش کریں پھر دائیں طرف․․․․․!
اپنی بائیں طرف پر لیٹیں،سر اور کندھوں کو سیدھا رکھیں۔
اپنے جسم کا وزن بائیں ہاتھ پر رکھیں اور ہاتھ کو منہ کے سامنے رکھیں۔اب اپنی سیدھی ٹانگ کو جہاں تک جا سکے اوپر لے جائیں اسی طرح دس بارہ مرتبہ کریں۔یہی عمل دوسری طرف بھی دہرائیں۔زمین پر الٹا لیٹیں،سر کو اٹھائیں اور دونوں بازوؤں کو آگے کی طرف باندھ لیں۔اب کندھے سیدھے رکھیں۔دونوں ٹانگیں اوپر کی طرف اٹھائیں۔اس کے ساتھ اپنا اگلا جسم بھی تھوڑا سا اوپر اٹھائیں۔ٹانگوں کو اوپر اٹھا کر اوپر نیچے ہلائیں۔یہ ورزش کولہوں کے لئے مفید ہے۔اس ورزش کے شروع میں آپ کو تھوڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہر روز صبح نماز فجر کے بعد ورزش کے لئے وقت دینا بہتر صحت کے لئے بہت مفید ہے۔اگر ہم ورزش سے کوتاہی کریں گے تو صحت متاثر ہو گی اور زندگی بے مزہ ہو جائے گی۔صحت کی نعمت خداوندی سے فائدہ اُٹھانے کے لئے ورزش ضروری ہے۔
Read More: Warzish Se Pehle Kya Khayen
Leave a Comment