how to maintain sparkling white teeth all your life 2

Chamakte Daant 

ایسی کیا چیز ہے جس سے آپ کی مسکراہٹ بالکل ہیروز کی ماند ہو جائے!جی ہاں چمکتے سفید دانت۔جو نہ صرف خوش ذوقی کی علامت ہیں بلکہ انسانی نفسیات پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔لیکن قدرتی طور پر تمام افراد کے دانت سفید نہیں ہوتے اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ہمیشہ کافی پینے سے ہی دانتوں کی رنگت پیلی پڑ جاتی ہے۔
daant
aamtv.pk

بعض خوراک اور مشروبات میں رنگ ہوتے ہیں جو دانتوں کے سطح پر موجود باریک سوراخوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔جیسے کافی اور چائے۔کولا مشروبات کے علاوہ سبز چائے یا گرین ٹی میں بھی پگمینٹس ہوتے جو دانت پیلے کرتا ہے۔
بعض مقامات کا پانی بھی دانتوں کو پیلا کر سکتا ہے’پانی میں فلورائیڈ کی وافر مقدار سے دانتوں پر داغ آجاتے ہیں۔

‘ڈینٹسٹ کا کہنا ہے کہ بعض اینٹی بائیوٹک ادویات جیسے ٹیٹرا سیلائن دانت کے بننے میں خلل ڈالتی ہیں اور وہ دانت کو دھاری دار بنا دیتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بعض مصنوعات جیسے ماؤتھ واش کے استعمال سے بھی دانت پیلے ہو سکتے ہیں۔دانت میں فیلنگ بھی اُس کی رنگت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ دانت کے اندر موجود پٹھے کو ختم کر دینے سے بھی اُس کی رنگت ماند پڑ جاتی ہے۔منہ میں خون کے رساؤ سے دانت کی رنگت متاثر ہوتی ہے۔
عمر میں اضافہ بھی دانتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے دانت پیلے ہونے لگتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق عمر کے ساتھ دانت پیلا ہونا معمول کی بات ہے کیونکہ پیدائش کے بعد ایسے کئی عوامل ہوتے ہیں جو دانتوں پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن یہ بھی اہم ہے کہ ہم اُن کا خیال کیسے رکھتے ہیں اور انھیں کتنا صاف رکھتے ہیں۔دانتوں کی مکمل صفائی بہت ضروری ہے۔ہم وقت کو تو نہیں روک سکتے لیکن دانتوں کی مناسب دیکھ بھال اور پگمینٹس والی خوراک کے استعمال میں کمی سے اُنھیں محفوظ بنا سکتے ہیں۔کئی گھریلو ٹوٹکے بھی دانتوں کو محفوظ بنانے اور سفید رکھنے میں مددگار ہیں لیکن اگر آپ پیلے پڑتے دانتوں کی وجوہات جاننا چاہتے تو کسی ماہر کے پاس جانا ضروری ہے۔

گھریلو ٹوٹکے میں سوڈے اور لیموں کو استعمال کیا جاتا ہے ماہرین کہتے ہیں کہ اس ٹوٹکے کو استعمال کرتے ہوئے بہت احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ اس میں تیزاب ہوتا ہے یہ بلکہ ایسا ہے جیسے ریگ مال سے دانتوں کو رگڑا جائے۔ماہرین نے دانت صاف ہونے کی خبط سے خبردار کیا ہے۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ’مریض ہمیشہ دانتوں کی رنگت کے مسائل لے کر آتے اُن کے دماغ میں یہی ہوتا ہے کہ دانت کا سفید ہونا ہی صحت کی علامت ہے۔‘وہ کہتے ہیں کہ سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔

دانتوں کی صفائی ضروری ہے․․․لیکن کب؟

دانتوں کی صفائی کا بہتر وقت کون سا ہے؟یہ ایک عام سوال ہے جو ہر فرد کے ذہنوں میں موجود ہوتا ہے،کچھ لوگوں کے خیال میں بہتر وقت کھانے،ناشتے سے پہلے ہے۔کچھ لوگوں کے نزدیک سب سے بہتر وقت کچھ کھانے پینے کے بعد کا ہے۔لیکن دانتوں کی صفائی کا بہتر وقت اس بات پر منحصر ہے کہ آپ نے کھانے یا ناشتے میں کیا غذا استعمال کی ہے۔دانتوں کے ڈاکٹر عموماً دن میں دو بار برش کرنے کا مشورہ دیتے ہیں:ایک بار صبح اور ایک بار شام۔لیکن چاہے آپ اپنے دانتوں کو ناشتے کے بعد برش کریں یا ناشتے سے پہلے،آپ کے دانتوں کی سفیدی اور چمک کا تعلق اس سے نہیں بلکہ اس بات سے ہے کہ آپ نے اپنے دن کے ابتدائی چند گھنٹوں میں کیا کھایا ہے۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ڈینٹسٹ میڈیسن کیپلین کا کہنا ہے کہ وہ عموماً اپنے مریضوں کو ناشتے کے بعد برش کرنے کا مشورہ دیتی ہیں،اور یہ دانتوں پر دھبوں کا سبب بننے والی مائع اور ٹھوس غذاؤں کو صاف کرنے کا بہتر طریقہ ہے۔ناشتے سے پہلے دانتوں کی صفائی کرنے کے بجائے بعد میں برش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اپنے منہ میں موجود بیکٹیریا کو دانتوں کی حفاظتی تہہ کو گلانے کیلئے کم سے کم وقت دیا ہے۔

لیکن ہر وقت کھانے کے بعد برش کرنا بھی درست نہیں۔اگر آپ نے ناشتے میں تیزابی خصوصیات رکھنے والی غذا اور مشروبات استعمال کیے ہیں تو پھر ناشتے سے پہلے برش کرنا زیادہ بہتر ثابت ہو گا۔کیونکہ مالٹے جیسے ترش پھلوں یا اس جیسی تیزابی غذاؤں کے بعد برش کرنے سے آپ کے دانتوں کی حفاظتی تہہ (انیمل) کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی ڈینٹل ایسوسی ایشن تیزابی غذاؤں کے استعمال کے ایک گھنٹے بعد برش کرنے کی تجویز دیتی ہے۔

لیکن اگر آپ کے پاس ایک گھنٹے کا وقت نہیں تو پھر آپ پانی سے کلی کرکے غذائی اجزاء کو صاف کر سکتے ہیں۔
امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے مطابق کافی یا مالٹے کا جوس پینے کے فوراً بعد برش کرنے سے برش کے ریشے تیزاب کو انیمل پر رگڑتے ہیں جس سے دانتوں کی حفاظتی تہہ کمزور ہو جاتی ہے اور دانتوں کا ساختی ڈھانچہ کمزور ہو جاتا ہے۔لہٰذا تیزابی کھانوں کے بعد برش کرنے کے بجائے پانی سے کلی کرکے غذائی اجزاء کو فلاس (خلال) کی مدد سے صاف کیا جا سکتا ہے۔

Read More: Motiyon Jaise Dant Aap Ke Bhi Ho Sakte Hain

More Reading

Post navigation

Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *