عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے ”امراضِ قلب و گُردہ،فالج،نابینا پَن اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا اصل محرک بُلند فشارِ خون ہے۔اگر بلڈ پریشر قابو میں رہے،تو ان امراض پر کنٹرول رکھنا کچھ زیادہ مشکل نہیں۔“دُنیا بھر سمیت ہمارے ملک میں بھی ہائی بلڈ پریشر کا مرض عام ہے اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ اکثریت اپنے اس مرض سے ناواقف ہے،کیونکہ زیادہ تر افراد میں بُلند فشارِ خون کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں،اسی لئے اس مرض کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔
دل جسم کا سب سے اہم عضو ہے،جو بغیر رُکے اپنا کام کرتا ہے۔دل سے جسم کے مختلف حصوں تک خون کی ترسیل شریانوں کے ذریعے ہوتی ہے،جبکہ خون کو دل تک واپس لانا وریدوں کا کام ہے۔
اللہ تعالیٰ کی قدرت ہے کہ جسم کے کسی بھی حصے میں شریانیں اور وریدیں آپس میں نہیں ٹکراتیں،بلکہ انتہائی باریک رگوں کے جال کے ذریعے رابطہ رکھتی ہیں۔دل کو خون کی فراہمی کے لئے کافی دباؤ کی ضرورت رہتی ہے،اسی دباؤ کو بلڈ پریشر کا نام دیا جاتا ہے۔
ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ خون کے بہاؤ کی اس طاقت کا نام ہے،جو وہ شریانوں کی دیواروں پر تسلسل سے لگاتا رہتا ہے۔اس طاقت کو اوپر اور نیچے کے درجے سے ناپا جاتا ہے۔جب ہمارا دل خون کو ایک دباؤ کے تحت رنگوں میں دھکیلتا ہے،تو اُسے عرفِ عام میں اوپر کا بلڈ پریشر Systolic Blood Pressure کہا جاتا ہے اور جب یہ خون لچکدار رگوں میں دھکیلا جاتا ہے،تو قدرتی طور پر لچکدار رگیں نظام سے جو مزاحمت کرتی ہیں،اُسے نیچے کا بلڈ پریشر یعنی Diastolic Blood Pressure کہتے ہیں۔
دل پورے جسم میں خون پمپ کرتا ہے اور مسلسل کام کرنے سے جو پریشر بنتا ہے،وہ عام طور پر 80 تا 120 کے درمیان ہوتا ہے۔تاہم،کسی وجہ سے دل کو یہ پریشر زیادہ بنانا پڑے،تو اسے ہائی بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ایک آلے کی مدد سے کی جاتی ہے،جسے بلڈ پریشر میٹر کہتے ہیں۔واضح رہے،صرف ایک بار کی ریڈنگ سے نہیں،بلکہ دو چار بار ریڈنگ جانچنے سے مرض تشخیص ہو پاتا ہے۔
عمومی طور پر بُلند فشارِ خون کی جو علامات ظاہر ہوتی ہیں،اُن میں سر چکرانا،کنپٹی اور گردن کی پیچھے کی شریانوں میں درد،چہرے کی سُرخ رنگت،تیز نبض اور زائد پسینہ وغیرہ شامل ہیں۔ہائی بلڈ پریشر کی مختلف وجوہ ہیں۔مثلاً زائد کولیسٹرول،ٹرائی گلیسرائڈز (یہ ایک قسم کی چکنائی ہے جس کی مقدار بڑھ جائے تو خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔یہ چکنائی خون کو گاڑھا کرتی ہے)، موروثیت،امراضِ گُردہ،ذیابیطس،موٹاپا،ذہنی دباؤ،بڑی عمر،کھانے میں نمک کی زائد مقدار کا استعمال،جسمانی سرگرمیوں کا نہ ہونا یا بہت کم ہونا،سگریٹ اور شراب نوشی،مرغن کھانوں کا بے تحاشا استعمال وغیر۔
بُلند فشارِ خون سے محفوظ رہنے کے لئے متوازن غذا کا استعمال کیا جائے،گوشت کم سے کم استعمال کریں۔کم مقدار میں بغیر چکنائی والا دودھ،مکھن،دہی،پنیر،مرغ،مچھلی اور دانے دار غذائی اجناس بھی اپنے غذائی شیڈول میں شامل رکھیں۔چہل قدمی کو معمول بنائیں اور ہلکی پھلکی ورزش بھی کریں،اس طرح ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے اور دورانِ خون باقاعدہ رہتا ہے۔
نمک کا استعمال کم رکھیں،کیونکہ نمک خون کا دباؤ بڑھا دیتا ہے۔اپنا وزن عمر کے لحاظ سے کنٹرول میں رکھیں۔جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کیلشیم والی غذائیں خون کا دباؤ تیز نہیں ہونے دیتیں،لہٰذا کیلشیم سے بھرپور غذائیں استعمال کریں،تفکرات سے بچیں،خوش خرم و سادہ فطری زندگی گزاریں۔مذہبی عبادات سے بھی ذہنی سکون ملتا ہے۔تمباکو اور شراب نوشی سے اجتناب برتیں۔
طبِ یونانی میں اصولِ علاج یہ ہے کہ اسبابِ مرض کے مطابق دوا تجویز کی جاتی ہے۔مختلف افراد میں بلڈ پریشر کے اسباب مختلف ہوتے ہیں۔ہمارے یہاں زیادہ تر افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ ذہنی دباؤ یعنی ڈپریشن ہے،ان کے لئے صبح نہار منہ مفرح شیخ الرئیس چھ گرام تازہ پانی سے اور اسرول (چھوٹی چندن) پیس کر دو دو چاول برابر جوارش انارین میں ملا کر بعد از غذا دوپہر و شام ایک ماہ استعمال کریں۔
وہ افراد جن کے خون کا دباؤ کولیسٹرول کے باعث بڑھ جائے،وہ لہن مقشر (چھیل کر) دو عدد برنجاسف تین گرام آدھے گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر صبح نہار منہ ایک ماہ پی لیں۔ہمدرد کی تیار شدہ گولیاں کھا لینا بھی موٴثر ہیں،جو صبح و شام دو دو عدد پانی کے ساتھ تین ماہ تک کھائی جائیں۔اس کے علاوہ ہمدرد کی قرض فشار صبح و شام ایک ایک گولی بھی ہائی بلڈ پریشر میں اکسیر ثابت ہوتی ہے۔تاہم،بہتر تو یہی ہے کہ یونانی علاج کے لئے مستند حکیم سے رابطہ کر لیا جائے،تاکہ خون کا دباؤ بڑھنے کی وجہ،مریض کے مزاج اور عمر کی مناسبت سے یونانی ادویہ تجویز کی جا سکیں۔
Read More: Dil Ki Bimariyon Ka Ehem Sabab High Blood Pressure
Leave a Comment