انسدادِ پولیو مہم میں کئی عوامل رکاوٹ بناتی ہیں، جس کی بنا پر بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں ملتے اور یہ امکان بڑھ جاتی ہے کہ وہ متاثرہ ہو جائیں۔ ہر والدین کا خواب ہوتا ہے کہ ان کا بچہ صحتمند ہو اور اسے کسی قسم کی معذوری نہ ہو، لیکن اگر بچہ صحتمند ہوتا ہے اور پھر بھی معذور ہو جاتا ہے تو یہ زندگی کو بہتر بناتا ہے، نہ کہ والدین کے لئے بلکہ معذور بچے کے لئے۔ معذوری جسمانی ہو سکتی ہے یا ذہنی۔
80کی دہائی میں، ان کے گائے ہوئے گانے فلموں میں حکمرانی حاصل کرتے تھے اور انہیں ٹیلی ویژن اور نگارا وارڈز میں بھی شہرت حاصل ہوئی۔ انہوں نے 4 ہزار سے زائد فلمی گیت گائے، جن میں “جنگل میں منگل تیرے ہی دم سے”، “ایک بات کہوں دلدار”، “بینا تیرانام”، “ساتھی مجھے مل گیا”، “ضد نہ کر اس قدر جان جاں”، “لیلیٰ لیلیٰ”، “دنیا تو میں ہوں”، “پلے بوائے”، “رات ڈھلے” شامل ہیں۔ ان کی برسی کو گلوکاری کی دنیا میں یکتا منائی جائے گی۔
فیصل آباد کے ایک اخبار کے مطابق، دنیا بھر میں پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے مگر پاکستان اور افغانستان میں یہ مسئلہ اب بھی باقی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اس میں کوششیں نہیں کی جا رہیں، جس کے باعث بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ رہے ہیں۔
عالمی صحت ادارہ کے مطابق، اگر تین سال تک کسی ملک میں پولیو کا کوئی کیس نہ آئے تو وہ ملک “پولیو فری” قرار دیا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے بعض صوبے میں پولیو کے کچھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کی بنا پر ملک کو اس فہرست میں شامل کرنے میں مشکلات آ رہی ہیں۔
ویکسینیشن کی اہمیت کو سمجھا کر اور اس پر عمل کرتے ہوئے، ہم انسدادِ پولیو کی مہمات میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اور بچوں کو اس خطرے سے بچا سکتے ہیں۔
Read more: Oily Balon Ko Minton Mein Saaf Aur Chamakdar Banaye
2 Comments