یہ ایک پرندہ ہے جو زیادہ وقت خود کو پانی کے اندر گزارتا ہے.
محمد فرحان اشرف
بطخ پالتو پرندوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ پورے دنیا بھر میں گوشت اور انڈوں کے لئے پالا جاتا ہے۔ بطخ کے دوسرے پرندے میں مرغابی اور ہنس شامل ہیں۔ دنیا بھر میں بطخ کے تقریباً 120 قسمیں پائی جاتی ہیں۔ یہ پرندہ پانی میں زیادہ وقت گزارتا ہے۔ اس کی کئی اقسام ہوا میں بھی اڑ سکتی ہیں، لیکن گھروں میں پالے جانے والی بطخ زیادہ اونچا نہیں اڑ سکتی۔
بطخ کی سب سے اہم نشانی اس کی لمبی چونچ ہوتی ہے۔ اس کی چونچ میں دانت ہوتے ہیں جن کی مدد سے یہ مختلف چیزیں پکڑ سکتی ہے۔ چونچ میں دو چھوٹے-چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں جو اس کی ناک کا کام دیتے ہیں۔ اس کی چونچ دشمنوں پر حملہ کرنے کے لئے بھی استعمال ہوتی ہے۔ یہ پرندہ اپنی چونچ سے اپنے پر میں کنگھی کرتا ہے۔
بطخ کا وزن ایک سے ڈیڑھ کلو گرام تک ہوتا ہے اور اس کی لمبائی چونچ سے دم تک تقریباً دو فیٹ ہوتی ہے۔
بطخ کی گردن لمبی ہوتی ہے، ٹانگیں مضبوط اور پیر جھلی دار اور چوڑے ہوتے ہیں۔ یہ اپنے پانی میں تیرتا ہے جس کی وجہ سے یہ ماہر ہوتا ہے۔ بطخ کے پر عموماً سفید اور سیاہ ہوتے ہیں، لیکن اس کے مختلف اقسام کے پر رنگین بھی ہوتے ہیں۔ بطخ کی اوسط عمر دس سال تک ہوتی ہے۔
بطخ براعظم انٹارکٹکا کے علاوہ ہر براعظم میں پایا جاتا ہے۔ کچھ اقسام قطب شمالی کے ٹھنڈی جھیلوں کے کناروں پر بھی پائے جاتے ہیں۔
بطخ گھاس، آبی پودے، چھوٹی مچھلیاں، کیڑے مکوڑے، مینڈک وغیرہ کھاتا ہے۔ اس کا انڈا مرغی کے انڈے سے بڑا ہوتا ہے۔ انڈے کی رنگت زردی سرخی مائل پیلی ہوتی ہے اور مرغی کے انڈے سے بڑے ہوتے ہیں۔ مرغی کے انڈے کی نسبت سے بطخ کے انڈے میں زیادہ مقدار میں غذائیت پائی جاتی ہے۔ انڈے کا چھلکا مضبوط ہوتا ہے جس کی بنا پر وہ دیر تک تازگی برقرار رکھتا ہے۔ برساتی موسم میں، مادہ بطخ اپنے قریبی پانی کے قریب گھونسلا بنا کر سات سبطخ کے قریب گھونسلا بنا کر ساتھ سولہ انڈے دیتی ہے۔ یہ انڈے بطخ کے بعد 28 دنوں میں نکلتے ہیں۔ نکلتے ہی بچے اپنی ماں کے ساتھ پانی میں تیرتے ہیں۔ بطخ اپنے پر سے انڈوں کو سجاتا ہے اور گھونسلا بناتا ہے۔
بطخ کے دشمن بہت سارے ہوتے ہیں۔ گہرے پانی میں تیرتی ہوئے مچھلیاں اسے شکار کرتی ہیں۔ بھیڑیا اور لومڑی بطخ کے بچوں کو کھا جاتے ہیں۔ ڈک ہاک نامی عقاب بطخ کو شکار کرتا ہے۔ بطخیں بھی اپس میں مل جل کر رہتی ہیں اور رابطہ بھی رکھتی ہیں۔
بطخ بہت جلدی بیمار ہو جاتا ہے۔ قدیم زمانے سے لوگ اس پرندے کو پالتے آ رہے ہیں۔ اہرام مصر کی دیواروں پر بطخ کی تصاویر پائی جاتی ہیں۔ رومی لوگ انڈوں کے حصول کے لئے بطخ کو پالتے تھے۔ دنیا بھر میں بطخ کو پالنے کے بڑے فارم موجود ہیں۔ بطخ کی فارمنگ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں لوک داستانوں میں بطخ کا ذکر ملتا ہے۔
کم گہرے پانی کی بطخ عموماً تالابوں، جھیلوں اور جوہڑوں کے کناروں پر رہتی ہے۔ یہ پانی کی سطح پر تیرتی ہے اور اسی سے خوراک حاصل کرتی ہے۔ خطرہ محسوس کرنے پر یہ اڑ جاتی ہے۔ زیادہ گہرے پانی میں رہنے والی بطخ خوراک حاصل کرنے کے لئے پانی کے اندر دس فیٹ تک غوطہ لگاتی ہے۔ اچونچیں اور منبع عبوری چاندنی جس کی مدد سے یہ رات کو دیکھ سکتے ہیں۔ بڑے پر کونے میں سفید بطخ کے اجسام میں بھی سیاہ نقشے نمائی نظام پایا جاتا ہے۔ کچھ اقسام کے بطخ کے پر بہت رنگین ہوتے ہیں جس میں ہرے، نیلے، پنکھے، سفید وغیرہ شامل ہیں۔ بطخ کے سر کے اوپر کی جگہ پر ایک تاجدار بند ہوتی ہے جو اس کی خوبصورتی میں شامل ہوتی ہے۔ اس کے پنکھے بہت بڑے ہوتے ہیں اور چھوٹے جھیلوں میں تیرتے ہوئے بطخ کے پنکھے اِس کو بہت قابل توجہ بناتے ہیں۔ بطخ کی آواز تازہ ترین برقی رسانی کا سبب بنتی ہے جو اسے مادہ اور مردہ بطخ کے ساتھ مربوط کرتی ہے۔ بطخ متحرک اور رومانٹک پرندہ ہوتا ہے جو مچھلیوں کی گروہ میں بھی مل کر تیرتا ہے۔
بطخ پاکستان کی انوکھی ترین مساجدوں کی تشریف لے آتا ہے۔ جن میں لاہور کی بادشاہی مسجد اور کراچی کی فیصل مسجد شامل ہیں۔ یہ پرندہ دوسرے ملکوں میں بھی مذہبی عمارتوں میں دیکھا جاتا ہے۔ بطخ کو لوگ عجیب و غریب پروازیں کرتے ہوبطخ کی گردن لمبی ہوتی ہے، ٹانگیں مضبوط اور پیر جھلی دار چوڑے ہوتے ہیں، جن کی مدد سے یہ پانی کے اندر تیرتا ہے۔ بطخ کے پر عام طور پر سفید اور سیاہ ہوتے ہیں، لیکن اس کی کئی اقسام کے پر رنگین ہوتے ہیں۔ بطخ کی اوسط عمر دس سال تک ہوتی ہے۔
یہ پرندہ براعظم انٹارکٹکا (Antarctica) کے علاوہ ہر براعظم میں پایا جاتا ہے۔ اس کی کچھ اقسام قطب شمالی کی ٹھنڈی جھیلوں کے کنارے پائی جاتی ہیں۔
بطخ گھاس پھونس، آبی پودے، چھوٹی مچھلیاں، کیڑے مکوڑے اور مینڈک وغیرہ کھاتی ہے۔ اس کا انڈا مرغی کے انڈے سے بڑا ہوتا ہے۔ انڈے کی زردی سرخی مائل پیلی اور مرغی کے انڈے سے بڑی ہوتی ہے۔ مرغی کے انڈے سے اس کے انڈے میں زیادہ مقدار میں غذائیت پائی جاتی ہے۔ انڈے کا چھلکا مضبوط ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ دیر تک محفوظ رہتا ہے۔ برسات کے موسم میں مادہ بطخ پانی کے قریب گھونسلا بنا کر اس میں سات سے سولہ تک انڈے دیتی ہے۔
ان انڈوں سے 28 دنوں کے بعدان بچے نکل آتے ہیں۔ انڈوں سے نکلتے ہی بچے اپنی ماں کے ساتھ پانی میں تیرنے لگتے ہیں۔ بطخ گھونسلا بنا کر اسے اپنے پروں سے سجاتی ہے۔
Read more: Chottha Saib
1 Comment