پرتگال کے وسط میں واقع فاطمہ نامی قصبے کو کیتھولک عقیدے میں مذہبی و تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ ہر سال 13 مئی کو حضرت مریم کے ’دوبارہ ظہور‘ کی ساگرہ منانے کے لیے بڑی تعداد میں کیتھولک زائرین اس قصبے کا رُخ کرتے ہیں۔
مشہور تاریخ دان کرنل مارک ولکس لکھتے ہیں کہ ’ٹیپو سلطان قد میں والد حیدر علی سے چھوٹے تھے۔ ان کا رنگ کالا تھا۔ آنکھیں بڑی بڑی تھیں۔ وہ عام سے دکھتے تھے اور وزن میں ہلکے کپڑے پہنتے تھے اور اپنے ساتھ رہنے والوں سے بھی ایسا ہی کرنے کے لیے کہتے تھے۔ ان کو بیشتر گھوڑے پر سوار دیکھا جاتا تھا۔ وہ گھڑسواری کو بہت بڑا فن مانتے تھے اور اس میں انھیں مہارت بھی حاصل تھی۔ انھیں ڈولی میں سفر کرنا سخت ناپسند تھا۔‘
اگر آپ کے گھر رات کے کھانے پر مدعو ’مہمان‘ دنیا کے انتہائی مطلوب شخص نکلے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟
سنہ 1580 میں علی عادل شاہ کا قتل ہوا تو چاند بی بی نے ثابت کیا کہ وہ صرف ان کی بیوہ نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بھی بہت کچھ ہیں۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ہفتے کی رات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل کی جانب ڈرون داغے ہیں۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیلی دفاعی فورسز الرٹ ہیں اور صورت حال کا جائزہ لے رہی ہیں۔‘
انڈیا کے ہندوتوا سیاست دان، رہنما اور کارکن اکثر ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگاتے ہیں لیکن مورخین کے ایک گروہ کا دعویٰ ہے کہ سنہ 1857 میں برصغیر کی جنگ آزادی کے دوران ایک مسلم آزادی پسند نے یہ نعرہ سب سے پہلے لگایا تھا۔
مصر کا ہرم اکبر ’گیزا‘ تقریباً ساڑھے چار ہزار سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔
بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے بی بی سی کو بتایا کہ افغانستان میں اس سال تین لاکھ 30 ہزار لڑکیوں کو سکول جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سعودی حکام نے مکمل تزین و آرائش اور بحالی کے بعد مدینہ میں واقع تاریخی ’الفقیر‘ کنواں زائرین کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے۔سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ’سعودی پریس ایجنسی‘ کے مطابق 14 صدی سے بھی زائد قدیم یہ تاریخی مقام پیغمبر اسلام کی جانب سے صدقہ اور فلاحی کاموں کا زندہ ثبوت ہے۔
یہ سنہ 1576 کی بات ہے جب ہندوستان کی سرزمین پر مغلیہ سلطنت کا پرچم لہرا رہا تھا اور عرب دنیا سمیت دنیا کے بیشتر حصے پر سلطنت عثمانیہ کی حکومت تھی۔