Ear Pain Without An Infection What You Should Know min 1 scaled 1 2

Kaan Aur Us Ki Hifazat 

سُننے کا تعلق کان کے تین خاص حصوں سے ہے۔بیرونی کان،درمیانی کان اور اندرونی کان۔آواز کی لہروں (ارتعاشات) کو بیرونی کان وصول کر کے کان کے سوراخ کے راستے سے طبلِ گوش (کان کے نقارے) تک پہنچاتا ہے۔درمیانی کان میں تین چھوٹی ہڈیاں ہوتی ہیں۔عظیمِ رکابی،عظمِ سندانی اور عظمِ مطرقی۔یہ ہڈیاں آواز کو دوسری جھلی (عشاء) تک ارشال کرتی ہیں۔
kaan
aamtv.pk

پھر یہ آواز اندرونی کان کے لمف (زُلال) سے گزرتی ہوئی عصبِ سماع کے سِرے تک جاتی ہے اور وہ آواز کے ارتعاشات کو دماغ تک پہنچا دیتی ہے۔اگر آواز کو منتقل کرنے میں بیرونی، درمیانی یا اندرونی کان کے اندر کوئی خلل واقع ہو جاتا ہے، تو مختلف درجات کا بہرا پَن (گراں گوشی۔ثقلِ سماعت) پیدا ہو جاتا ہے۔

ثقلِ سماعت کی علامت

بات کرنے والے کی طرف کان کا جھکاؤ اور ذرا کان کھڑے کر کے سُننا، بولنے والے کے ہونٹوں پر توجہ کے ساتھ نظر رکھنا، بے توجہی اور لاپروائی، باتیں کرتے وقت الفاظ کو کھینچ کر اور زور دے کر بولنا، چہرے پر مستفسرانہ کیفیت (جیسی بات کو نہ سمجھنے کی صورت میں ہوتی ہے) بات کو بار بار دہرانے کی درخواست، الفاظ اور مفہوم کی ناقص ادائی، بے ربط جوابات، مجمع کے اندر سُن نہ سکنا اور باتیں کرنے میں دوسروں کی محتاجی۔

اسباب

بہرے پَن کے متعدد اسباب ہیں اور ان میں سے اکثر سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔کئی اقسام کا بہرہ پَن پیدائشی ہوتا ہے، لیکن اکثر لوگ زندگی میں کسی وقت بے احتیاطیوں سے بہرے ہو جاتے ہیں، چنانچہ کان کے اندر بہت زیادہ میل بھر جانے سے سماعت میں گرانی آ جاتی ہے اور کم سنائی دینے لگتا ہے۔درمیانی کان میں سرایتوں (چُھوت) شورش و غوغا، نزلے اور دوسرے تنفسی اسباب کی بنا پر بھی سماعت میں نقص پیدا ہو جاتا ہے، جیسے گلپھڑے کی پیچیدگیاں، خسرہ، لال بخار، تیرنا، الرجی، دھماکے، سخت ضربات، سر کی چوٹیں، کسی چیز کا کان میں پڑ جانا، عمر رسیدگی یا اندرونی کان کا کسی مرض سے متاثر ہو جانا۔جیسے Meniere’s Disease۔

کانوں کی نگہداشت

کانوں کی نگہداشت کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی، لیکن چند ایسی احتیاطیں ضرور برتنی پڑتی ہیں، جن کو ایک عامی بھی اختیار کر کے کان کی سرایتوں سے بچا رہ سکتا ہے۔

حفظانِ صحت

کان کو صاف کرنے میں بڑی احتیاط کی احتیاج ہوتی ہے، خصوصاً بچوں کے کانوں کی صفائی میں نرم کپڑے کو گیلا کر کے اُنگلی میں لپیٹ کر کان کو اچھی طرح صاف کرنا چاہیے۔

کان کا میل

کان کا میل کان کی نالی کی جلد کی حفاظت کرتا ہے اور اس کو صحیح حالت میں رکھتا ہے۔نیز، کان کو گرد اور بیرونی چیزوں سے محفوظ رکھتا ہے۔کان کی نالی کا رُواں بھی اس کام میں مدد دیتا ہے۔صفائی میں مبالغہ کرنے سے میل کی پیدائش میں خلل پڑ سکتا ہے اور چُھوت کا بھی امکان پیدا ہو جاتا ہے۔سخت اور جمے ہوئے میل کو کبھی خود نہ چُھڑائیے، بلکہ یہ خدمت ہوشیار طبیبِ گوش سے لیجیے۔

تیرنا

تیرنے سے درمیانی کان میں سرایت (چُھوت) کا دخل ہو سکتا ہے، بالخصوص ایسی صورت میں جب آپ کو شدید نزلہ ہو یا کان میں ناسور ہو۔جب آپ کا سر پانی میں ہو تو منہ سے سانس لیں۔اس کا طریقہ سیکھنا پڑتا ہے اور جب آپ کا سر پانی سے باہر ہو تو ناک سے سانس لیں۔غوطہ لگاتے وقت آپ کے کان میں روئی، یا سُننے کی مشین کا پلگ لگا ہوا نہیں ہونا چاہیے۔پانی پیروں کے بَل کو دیے اور کودنے سے پہلے نتھنوں کو ہاتھ سے بند کر لیں۔

کان کا درد

جب کان کا درد طول کھینچ جائے، تو طبیب سے مشورہ کریں، خصوصاً جب کان درد کے ساتھ بخار بھی ہو۔طبیب کے مشورے کے بغیر بہتے ہوئے کان میں کوئی دوا نہ ڈالیں۔

کان میں کسی چیز کا گھل جانا

کان میں اپنی کہنی سے چھوٹی چیز داخل نہ کریں۔یہ پرانی کہاوت ہے۔اگر کان میں کچھ چلا جائے تو خود نکالنے یا کسی دوسرے فرد سے نکلوانے کی کوشش نہ کریں، بلکہ فوراً طبیب کی طرف رجوع کیا جائے۔

دریانی کان کی سرایتیں

کان کی صفائی ناک اور حلق کی سرایتوں سے محفوظ رکھتی ہے اور درمیانی کان کی سرایتوں کا خطرہ بہت کم ہو جاتا ہے۔صحیح طریقے سے ناک صاف کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ناک کو بہت زور لگا کر صاف نہ کریں اور ناک کو بند کر کے ناک نہ سنکیے۔ڈھیلے طریقے سے رومال کو ہاتھ میں لے کر آہستگی سے ناک پکڑ کر صاف کر لیں اور ناک اس کی ہڈی کے پُل پر سے پکڑیئے۔آہستگی سے ناک سنکیے اور ناک سنکتے وقت دونوں نتھنوں اور منہ کو کھلا رکھیں۔

کان پر سخت ضرب

کانوں کو طویل و بلند آوازوں اور قریب سے دھماکوں سے بچائیں۔اس غرض سے طبیب کے مشورے کے بعد کان کے پلگ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

پھوڑے پھنسیاں

کبھی بیرونی کان کی نالی میں دانے، پھوڑے پھنسیاں نکل آتی ہیں۔طبیب کے مشورے کے بغیر کئی مرہم یا تیل استعمال نہ کیا جائے۔اگر نزلہ اور دوسری سرایتوں کے ختم ہو جانے کے بعد بھی کان کی عارضی گرانی ختم نہ ہو تو کان کی سماعت کی جانچ کروائیں۔اگر دفعتاً کان بہرے ہو جائیں، تو بھی جانچ کروائیں۔اگر آپ کی سماعت میں خلل آ جائے، تو کان میں دخل اندازی نہ کریں۔بلکہ اس نقص کو تسلیم کر کے طبیب سے مشورہ کر لیں۔ایسی صورت میں سماعت کی اصلاح ہونے کے ساتھ آپ کی عمومی صحت کے بہتر ہو جانے کا بھی امکان ہے۔یاد رکھیے، سماعت کی بہت سی خرابیوں کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔

Read More: Azeem Nemat Kaan (Ear) Ki Sehat Ka Khayal Bhi Rakhen!

More Reading

Post navigation

Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *